حج ایک عظیم فریضہ اور اسلام کا مہتم بالشان رکن ہے۔حج ہر مسلمان ‘عاقل وبالغ‘صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے۔حج فرض ہونے کے بعد تاخیر نہیں کرنی چاہئے،جو صاحبانِ استطاعت اس سلسلہ میں تساہل برتتے ہیں اور اس عظیم فریضہ کو ترک کرتے ہیں‘حضور اکرمﷺ نے ان کے حق میں سخت وعید بیان کی ہے،آپ نے ارشاد فرمایا:جو شخص زادِ راہ اور ایسی سواری کا مالک ہو جو اُسے بیت اللہ شریف تک پہنچائے اور پھر وہ حج نہ کرے تو اس پراس بات کافرق نہیں کہ وہ یہودی مرے یا نصرانی مرے ۔اسی سے متعلق اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں ارشاد فرمایاہے:اور اللہ تعالی کے لئے لوگوں پر کعبۃ اللہ کا حج فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھے۔(سورۂ آل عمران:97)۔ جامع ترمذی میں حدیث پاک ہے:ایک صاحب حضرت نبی اکرمﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوکر عرض گزار ہوئے:یارسول اللہﷺ!حج کو کیا چیز واجب کرتی ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا:توشۂ سفر اور سواری ۔ان حقائق کا اظہار مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ نے ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام عازمین حج کے تربیتی اجتماع سے کیا۔سلسل�ۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے مفتی صاحب نے کنز العمال کے حوالہ سے حدیث پاک بیان کی کہ حضرت رسول اکرمﷺنے ارشاد فرمایا:لوگوں پر ایک ایسازمانہ آئے گا کہ مالدار افراد‘سیر وسیاحت کے لئے حج کریں گے،متوسط درجہ کے لوگ‘تجارت کی غرض سے حج کریں گے،فقراء ‘مانگنے کے لئے حج کریں گے اور پڑھے لکھے لوگ‘نام ونمود کی خاطر حج کریں گے۔مفتی صاحب نے کہا کہ حج ہو کہ عمرہ ہر دو عبادتیں خلوص نیت اور للہیت کی بنیاد پر انجام دئے جائیں،دنیوی اغراض کو مطمح نظر نہ بنایا جائے، حج سے نمود ونمودمقصود نہ ہو،ریاکاری کے سبب اعمال درجۂ قبولیت
کو نہیں پہنچتے،اللہ تعالی کا ارشاد ہے:اور اللہ تعالی کی رضا کے لئے حج وعمرہ کو مکمل طور پر ادا کرو۔(سورۃ البقرۃ:196)۔ سفر حج کو محض ایک سفر اور ٹور نہ سمجھیں بلکہ اسے امتحان کا لمحہ سمجھیں ، انقلاب کا موقع جانیں ، مناسکِ حج محض مسئلہ پر عمل کرنے کی نیت سے ادا نہ کریں ، اس کو صرف قانون ہی نہ سمجھیں بلکہ مناسک حج وعمرہ میں پنہاں حکمتوں پر توجہ دیں ، مناسک کے ہر گوشہ میں بہت سی حکمتیں ہیں جس میں سب سے بڑی حکمت یہ ہے کہ ان مناسک کے ذریعہ بندہ کو اطاعت گزار ووفاشعار بنایا جارہا ہے ، اُسے یہ ہدایت دی جارہی ہے کہ جس طرح سلا ہوا لباس چھوڑ کر بے سلی ہوئی چادریں پہنے ہو ، زیب وزینت چھوڑ چکے ہو کہ یہ محبوب کا عمل ہے ، اسی طرح اپنی ہر خواہش کو اطاعت خداوندی کی خاطر ترک کردو ، اپنی مرضی کو اللہ اور اس کے رسولﷺ کی رضا جوئی کے لئے قربان کردو،احرام بے سلااور بے جوڑرہتاہے،گویا محرم‘دربار اقدس میں زبان حال سے یہ کہتا ہوا حاضر ہوتاہے کہ مولی!میں نے ہر علاقہ اور ہرجوڑکو ترک کرکے تیری بارگاہ میں حاضر ہوا ہوں،میری حاضری قبول فرمالے۔حج کے اخروی فوائد اوراجروثواب تواپنی جگہ مسلم ہیں،اس عبادت کی برکت سے دنیوی زندگی بھی آسودہ ہوجاتی ہے،فقروفاقہ سے آدمی محفوظ رہتاہے،حضوراکرمﷺنے ارشادفرمایا:تم پے درپے حج وعمرہ کیا کرو کیونکہ حج وعمرہ فقر اورگناہوں کو ایسے ہی دفع کرتے ہیں جیسے بھٹی لوہا اور سونا چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے،اور مقبول حج کا ثواب تو جنت ہی ہے۔یہ بات مشاہدہ اور تجربہ سے ثابت ہے کہ حج کے بعد کسی کو تنگی نہیں آئی ،حج کی برکت سے اللہ تعالی ضرورفراخی اور وسعت عطا فرماتا ہے۔سلام ودعاء کا اجتماع کا اختتام ہوا۔کثیر تعدادمیں عازمین حج شریک رہے۔مولانا حافظ سید محمد بہاء الدین زبیر نقشبندی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔